انسان چاہے جتنی بھی کوششیں کرلے موت سے نہیں بچ سکتا لیکن موت سے پھر بھی بھاگتا ہے۔اگر وہ چاہے تو حسابِ آخرت کو آسان بنالے مگر اس کی کچھ بھی پرواہ نہیں کرتا۔زندگی کی ہر شے بدعنوانی سے پاک ہواور ہر امر کی ادائیگی میں خوفِ خدا ہو تو انشاءاللہ حساب آسان ہو جائےگا۔ورنہ حساب سے پہلے بھی ایک عذاب ہے جس کا نام قبر ہے اور وہاں سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
کیا ہم اپنے زندگی کی آزمائشوں میں کامیاب ہو پاتے ہیں؟ ۱۔ جب کسی کی غیبت اور چگلی کرنے اور الزام لگانے سے بچنے کی آزمائش ہو۔ ۲۔جب شکایت نہ کرنے اور صبر کا دامن تھام لینے کی آزمائش ہو۔ ۳۔جب حسد سے بچنے اور محبت پر ٹکنے کی آزمائش ہو۔ ۴۔جب جھوٹ سے بچنے اور سچے بنے رہنے کی آزمائش ہو۔ ۵۔جب غلاظت سے بچنے اور اپنے کام ، معاملات، جسم، ذہن اور جگہ کو صاف رکھنے کی آزمائش ہو۔ ۶۔جب عدل اور انصاف کر نے اور غیر جانبدار ہونے کی آزمائش ہو۔ ۷۔ جب علم حاصل کرنے اور غلط طریقہ اختیار کر نے سے بچنے کی آزمائش ہو۔ ۸۔ جب اپبی عقل کو علم کے راستے پر چلانے اور نفس پرستی سے بچنے کی آزمائش ہو۔
Comments
Post a Comment