غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میں نے سب کچھ حاصل کر لیا جو بچپن میں پانے کی تمنّا تھی اور نفس ابھی ویسا ہی سائل ہے جیسا پہلے تھا بلکہ حرص اور بڑھ گئی۔سکون تبھی ملتا ہے جب میں اس بھیکاری کو رب کے دروازے بھیجتا ہوں ۔میں نے تو تاحدِّ ضرورت سب کچھ دیا لیکن میں اس کی نفسانی خواہشات سے روبرو نہیں۔ اس کے نفس کی حد اس کا رب ہی جانتا ہے ۔اور یہ وہیں جا کر اس کو قرار ملتا ہے۔
کیا ہم اپنے زندگی کی آزمائشوں میں کامیاب ہو پاتے ہیں؟ ۱۔ جب کسی کی غیبت اور چگلی کرنے اور الزام لگانے سے بچنے کی آزمائش ہو۔ ۲۔جب شکایت نہ کرنے اور صبر کا دامن تھام لینے کی آزمائش ہو۔ ۳۔جب حسد سے بچنے اور محبت پر ٹکنے کی آزمائش ہو۔ ۴۔جب جھوٹ سے بچنے اور سچے بنے رہنے کی آزمائش ہو۔ ۵۔جب غلاظت سے بچنے اور اپنے کام ، معاملات، جسم، ذہن اور جگہ کو صاف رکھنے کی آزمائش ہو۔ ۶۔جب عدل اور انصاف کر نے اور غیر جانبدار ہونے کی آزمائش ہو۔ ۷۔ جب علم حاصل کرنے اور غلط طریقہ اختیار کر نے سے بچنے کی آزمائش ہو۔ ۸۔ جب اپبی عقل کو علم کے راستے پر چلانے اور نفس پرستی سے بچنے کی آزمائش ہو۔
Comments
Post a Comment