Skip to main content

Posts

Showing posts from 2023

عقابی روح

   ۱-آقُلْ سِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ بَدَأَ ٱلْخَلْقَ ثُمَّ ٱللَّهُ يُنشِئُ ٱلنَّشْأَةَ ٱلْءَاخِرَةَ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ (قرآن ۲۰/۲۹) (ان سے کہو کہ زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اُس نے کس طرح خلق کی ابتدا کی ہے، پھر اللہ بار دیگر بھی زندگی بخشے گا یقیناًاللہ ہر چیز پر قادر ہے) ۲-عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں  نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں ۳-اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی  جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی  ۴-تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا  ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں ۵-جو ابر یہاں سے اٹھے گا وہ سارے جہاں پر برسے گا  ہر جوئے رواں پر برسے گا ہر کوہ گراں پر برسے گا  ۶- پرِندوں کی دُنیا کا درویش ہوں میں کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ

Aqwale Richmind-Part 2

  پوسٹ نمبر۱:  حصولِ علم اور خدمتِ خلق یہ ایسی دو چیزیں ہیں جس کی محبت آپ کو آسمان کی بلندیوں تک پہونچا سکتی ہے۔ پوسٹ نمبر۲: آسانیوں کی گرہ کھولتے کھولتے زندگی کی شام ہو جاتی ہے۔ پوسٹ نمبر۳: انسان جس دن اللہ سے راضی ہو جاتا ہے اسی دن سے اس کو دائمی سکون حاصل ہونے لگتا ہے۔ پوسٹ نمبر ۴: وقت اور پیسہ اپنی جگہ بنا لیتے ہیں اگر اس کو سہی جگہ نہ لگایا جائے۔ پوسٹ نمبر ۵: جن کاموں کو کرنے میں اپنے نفس سے سب سے زیادہ لڑائی ہے انہی کاموں کو کرنے کے بعد سب سے زیادہ سکوں حاصل ہوتا ہے۔ پوسٹ نمبر ۶: جس قوم میں اچھے استاد کی کمی ہو جائے اس قوم کا ذوال لاحق ہے۔اچھے استاد سے ہی اچھی پیڑ ھی جنم لیتی ہے۔ پوسٹ نمبر۷: کہیں سے بھی مقصد میں دکھاوا شامل ہو جائے تو اس عمل کو چھوڑ دینے میں ہی بھلائی ہے۔ پوسٹ نمبر۸:  دنیا کا ہر جائز پیشہ عبادت ہے اگر اسکے جزا کی توقع خدا سے ہو۔ پوسٹ نمبر۹: اگر انسان اپنے علم سے خدا کونہ پہچان سکے تو اس کا علم ناقص ہے۔ پوسٹ نمبر ۱۰: جس خدا نے نعمتیں دی ہیں۔وہ چھیں لینے کا بھی حق رکھتاہے۔نا ہی پانے کی وجہ پتا تھی تجھکو اور نا ہی چھین جانے کی ۔ اسی لیئے غم کرنا بے سود ہے۔ پوسٹ نمبر

سوچنا اور غوروفکر کرنا

  سوچنا اور غوروفکر کرنا بہت فائدہ مند بھی ہے اور نقصاندہ بھی۔جب ہم حال میں ہو رہے واقعات کے بارے میں سوچتے اور غور کرتے ہیں تو  کچھ نتیجہ پر پہونچتے ہیں لیکن جب ماضی کی یادوں میں کھو جاتے ہیں اور سوچنے لگتے ہیں تو دماغ کو تقویت ملتی ہے اور انسان کچھ بھی کر گزرتا ہے اور پھر دھیرے دھیرے ذہنی غلام بن جاتاہے جو انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔

زبان پر مہارت

    کسی بھی زبان پر مہارت حاصل کرنے کے لئے پانچ طریقے کی محنت درکار ہیں۔ دو طرح کی محنت زبان کو سیکھنے کیلے ہے؛ اس زبان میں پڑھنا اور سننا اور تین طرح کی محنت اس زبان کو اپنے اندر رائج کرنے کی ہے؛ اس زبان میں سوچنا، لکھنا اور بولنا۔اور سبھی پر برابر کی محنت ہونی چاہیئے۔

مالی تنگدستی

   مالی تنگدستی کو لوگ بہت بڑی پریشانی سمجتے ہیں جب کہ پریشانیوں کے اس مرکز’ جسم‘ میں لا محدود پریشانیاں جنم لیتی ہیں جو پیسہ کے مدد سے ختم نہیں کی جا سکتی ہیں اور یہ بات پیسہ والے خوب جانتے ہیں۔

تو سن لو

    تم سوچتے ہو کہ ایک دن تم بہت پڑھے لکھے جانکار اور کامیاب ہو جاؤ گے؟تو سن لو وہ دن کبھی نہیں آئے گا جب تک ہر دن تم اپنے اندر بدلاؤ نہ لاؤ  ، اپنے پر کام نہ کرو تو،،کچھ بہتر نہ بنو  ، علم اور ہنر میں اضافہ نہ کرو تو۔وہ دن کبھی نہیں آ نے والا۔ سن لو تم میری بات!

رزق

   اللہ جتنے لوگوں کو زمین پر پیدا کرتا ہے ان کا رزق بھی بھیجتا ہے تو   پھر لوگ بھوکے کیوں مرتے ہیں؟ اس سےظاہر ہے کہ قدرتی وسائل کی تقسیم صحیح نہیں ہے۔اور اسکے ذمہ دار زمین والے ہیں۔

بڑی وجہ ہے لذت

    پیچھے رہنے کی سب سے بڑی وجہ ہے لذت یعنی نفسانی خواہشات ،اکثر ہم کسی نہ کسی خواہشات کا شکار ہو جاتے ہیں اور اپنے آپ سے غافل ہو جاتے ہیں۔اور اپنی کمیوں پر کام کرنے کے بجائےوقت برباد کر دیتے ہیں۔

نفس ابھی ویسا ہی

  غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میں نے سب کچھ حاصل کر لیا جو بچپن میں پانے کی تمنّا تھی اور نفس ابھی ویسا ہی سائل ہے جیسا پہلے تھا بلکہ حرص  اور بڑھ گئی۔سکون تبھی ملتا ہے جب میں اس بھیکاری کو رب کے دروازے بھیجتا ہوں ۔میں نے تو تاحدِّ ضرورت سب  کچھ دیا لیکن میں اس کی  نفسانی خواہشات سے روبرو نہیں۔ اس کے نفس کی حد اس کا    رب ہی  جانتا ہے ۔اور یہ وہیں جا کر اس کو قرار ملتا ہے۔

حقوق اللہ کا تقاضہ

   حقوق اللہ کا تقاضہ یہ  ہے کہ ہر وقت اللہ کو یاد کیا جائے اور اگر نہ ہو سکے تو کم سے کم پانچ وقت تو ضرور ہی یاد کرنا چاہیئے۔ اور اگر اس پانچ وقت میں بھی ہم کسی اور چیز کو یاد کرتے ہیں تو ہمیں بندے کہلانے کا کو ئی حق نہیں۔ جس کے لئے سجدہ ریز ہیں سجدے میں اسی کا خیال نہیں تو ایسے سجدے   سے    کچھ حاصل نہیں۔

موت سے نہیں بچ سکتا

   انسان چاہے جتنی بھی کوششیں کرلے موت سے نہیں بچ سکتا لیکن موت سے پھر بھی بھاگتا ہے۔اگر وہ چاہے تو حسابِ آخرت کو آسان بنالے مگر اس کی کچھ بھی پرواہ نہیں کرتا۔زندگی کی ہر شے بدعنوانی سے پاک ہواور ہر امر کی ادائیگی میں خوفِ خدا ہو تو انشاءاللہ حساب آسان ہو جائےگا۔ورنہ حساب سے پہلے بھی ایک عذاب ہے جس کا نام قبر ہے اور وہاں سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

دنیا نظروں کا ایک دھوکہ ہے

   دنیا نظروں کا ایک دھوکہ ہے۔ اس سے جتنا دل لگاؤ اتنا ہی اداسی حاصل ہوتی ہے۔اس کے اندر چھپی جتنی لذّ تیں ہیں سب اپنی جانب کھینچتی ہیں اور جو اس کے  طرف  راغب ہوا اسےاداسی ہاتھ لگتی ہے۔ تھوڑی لذّت کے لیئے آدمی دائمی زندگی کی فکر سے کافی دور چلاجاتا ہے۔اور وقتی تلذّذ کے بعد کافی پریشانی، بے  چینی و بےقراری کا احساس ہوتا ہے۔

شرمگاہ سے

   تنہائی میں شرمگاہ سے اور محفل میں زبان سے گناہ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔اور جو ان دونوں قسم کے  گناہوں سے بچ پائے گا ہمارے نبی نے اس کے جنّت کی ضمانت لی ہے۔دنیا بڑےآزمائش کی جگہ ہے جہاں ہر امتحان دنیے والے پر اللہ نے ۲ فرشتے مقرّر کر دئے ہیں جو امتحان حال سے باہر نہیں کرتے لیکن اللہ کے سامنے گواہی ضرور دیتےہیں۔

سب سے خوش نصیب مسلمان

   سب سے خوش نصیب مسلمان وہ ہے جو اس حالت میں رہے کہ موت بھی آجائے تو اسے کوئی غم نہ رہے۔اور وہ حالت ہے؛ علم، عبادت یا خدمت کی حالت حتٰی کہ ان مصروفیات کا مقصد رضائےالٰہی ہو۔اور اس کے  اجر  کی توقع انسان سے نہ ہو۔

وہ عالم الغیب ہے

   وہ عالم الغیب ہے۔  اس کو پہلے ہی اس بات کا علم ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ اب سنو میرے ساتھ ہوا واقعہ۔کافی دنوں کے بعداس بار میرے ٹفن  میں  کچھ حصہ بچ گیا تھاجو میں نہیں کھاتا ۔ اور وہ ضائع ہو جاتا۔مجھے  کچھ خبر نہیں تھی کہ اس کا کیا کرنا ہے۔ جیسےہی دروازہ کھولتا ہوں یہ دیکھتا ہوں کہ بلّی بڑی خاموشی سے بیٹھ کر اپنے حصہ کا انتظار کر رہی تھی۔ مجھے دیکھتے ہی وہ آنکھ پھاڑنے لگی اور آواز دینے لگی۔ میں دوبارہ کمرے میں واپس گیا،  ٹفن کھولا اور اسکا رزق اسکو تھما دیا۔اب میں سوچ رہا ہوں کہ اس بلی کوکیسے  پتہ  چلا کہ میرے پاس کچھ بچا ہوا ہے جب کہ دروازہ پوری طرح بند تھاوہ پہلے کئی دنوں تک کیوں نہیں آئی؟ اور اتنے خاموشی سے انتظار کیوں  کر رہی تھی؟ اور مجھے دیکھتے ہی چلانے کیوں لگی؟ اور اسکو یہ خیال کہ مرے دروازہ پے ہی رک کر انتظار کر نا ہے، کہاں سے آیا؟ اس کے پیچھے ضرور کوئی ہے جو یہ خیال ڈالتا ہے کہ کس کو کیا کرنا ہے اپنا رزق پانے کیلئے ۔اور اس طریقہ سے یہ   بھی ان لمحات میں سے ایک لمحہ ہے جس میں میں رب کو پاتا ہوں۔

تقاضہ یہ ہے

   اگر رب کی ربوبیت کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ اپنے تمام مخلوقات کی تمام ضرورتوں کو تا قیامت پورا کرتا رہے تو بندہ  کی بندگی کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ رب کی تمام نعمتوں کے تمام استعمال پر تا حیات شکر کرتا رہےاور ہر وہ چیز  جس سے رب نے روکا ہےاسے چھوڑدے۔

آپ کے قریب کے لوگ

 جب بھی آپ کسی لیول کی ترقی کریں گے تو آپ کے قریب کے لوگ  حاسد ہو جائینگے۔ اور دور کے لوگ آپ کے قریب آئیں گے۔آپ سے رشتہ استوار کرینگے دونوں ہی لوگ اچھے ہیں۔ ایک آپ کی ترقی کو سراہتے ہیں اور قریب آتے ہیں۔ اور دوسرے لوگ اپنے دل میں یہ بات مانتے ہیں کہ آپ ان سے اچھے ہیں لیکن وہ کمزور لوگ ہیں ان کو اپنے اندر اٹھنےوالے منفی خیالات پر قابو   نہیں ہوتا ہے۔ یہ دنیا ایسے ہی کام کرتی ہے  اور آپ کو برا نہیں ماننا چاہیے۔ آپ انہیں معاف کریں اور اپنی وسیع الظرفی کا اظہار کریں۔  

دل کی ایک بھوک ہوتی ہے

   ہر دل کی ایک بھوک ہوتی ہے۔شاید یہ بھوک اللہ نے انسان کے دل میں اپنی جگہ بنانے کے لئے رکھی ہے اور یہی وجہ ہے جب انسان ہر جگہ سے ٹھکرایا جاتا ہےتو  پھر اللہ کے  حضور رجوع کرتا ہےاور دائمی سکون حاصل کرتا ہے۔جب انسان کسی شخص یا چیز کو پسند کر بیٹھتا ہے تو ہر لمحہ اسی کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہےجوکہ رہتی دنیا تک یہ ممکن نہیں ہے اور اسی لیے پریشان رہتا ہے۔ کوئی بھی چیز وقتی طور پر انسان کو  دل کا سکون دے سکتی ہے اسکے بعد دوری اور بچینی میں  اضافہ ہوتا ہے ا ور ہمیشہ پر سکون وہ لوگ رہتے ہیں جو اللہ سے لو لگاتے ہیں۔ جسے عشق حقیقی کہا جاتا ہے۔

انسان پیار کا بھوکا ہوتا ہے

   ہر  انسان پیار کا بھوکا ہوتا ہے۔ جب تک لوگ پیار دیتے ہیں اور محبت سے پیش آتے ہیں دوستی مضبوط تر  ہوتی جاتی ہے  لیکن جب لوگ سیاست کرنا شروع کر دیتے ہیں تو دوستی بہت ہی کمزور اور نازک ہو جاتی ہے۔اب اسمیں صرف مقصد باقی رہ جاتا ہے، پیار کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی اور اسے دوستی نہیں مقصد پرستی کہتے ہیں۔

خوش رکھتا ہے

  ا نسانوں کو خوش رکھتا ہے ۱۔اچھےلفظ سے مخاطب کرنا۔ ۲۔خیر خبر لینا۔ ۳۔ دعائیں دینا۔ ۴۔طوہین  سے بچانا۔ ۵۔کھلانا پلانا۔ ۶۔انکی کمیوں کو ان سے اکیلے میں بتانا۔ ۷۔ ہدیہ دینا۔ جس حد تک آپ دوسروں کو خوش رکھین گے، اسی حد تک دوسرا بھی آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کریگا۔ وہ خوش تو آپ خوش، جب دونو خوش تو اللہ خوش۔ اس کو سیکھتے رہنا چاہیے۔