Skip to main content

دنیاں میرے اندر

ایک دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اور دوسری دنیا ہے جو ہم میں رہتی ہے۔ دنیا دل لگانےکی جگہ نہیں ہے بلکہ استعمال کرنے کی جگہ ہے۔حصول دنیا جیسے ہی ضرورت سے زیادہ آ جاتی ہے اور  ہمارے اندر سمانے لگتی ہے اور ہم محو ہو جاتے ہیں۔اسکی مثال ایسے ہے۔ جیسے کشتی پانی میں۔جب تک کشتی پانی میں ہے تب تک وہ وقت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتی ہے اور جیسے ہی پانی کشتی میں آجاتا ہے وہیں نیست و نابود ہو جاتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ہم عام حالتوں میں تو اللہ سے غافل رہتے  ہی ہیں اور نماز کی حالت میں بھی اللہ کی یاد سے غافل ہو جاتے ہیں جبکہ مسجد میں تو کوئی دنیا سامنے نہیں ہوتی ہے۔وہ دنیا جو ہمارے دل و دماغ میں سما جاتی ہےبڑی ہی خطرناک دنیا ہے۔ اللہ اس سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین

Comments

Popular posts from this blog

آزمائشین

    کیا ہم اپنے زندگی  کی آزمائشوں میں کامیاب ہو پاتے ہیں؟    ۱۔ جب کسی  کی غیبت اور  چگلی کرنے اور الزام لگانے سے بچنے کی آزمائش  ہو۔      ۲۔جب شکایت نہ کرنے اور صبر کا دامن تھام لینے کی آزمائش ہو۔      ۳۔جب حسد سے بچنے اور محبت پر ٹکنے کی آزمائش ہو۔      ۴۔جب    جھوٹ سے بچنے اور سچے بنے رہنے کی آزمائش ہو۔      ۵۔جب غلاظت سے بچنے اور اپنے کام ، معاملات، جسم، ذہن اور جگہ کو صاف رکھنے کی آزمائش ہو۔      ۶۔جب عدل اور انصاف کر نے اور غیر جانبدار  ہونے کی آزمائش ہو۔      ۷۔ جب علم حاصل کرنے اور غلط طریقہ اختیار کر نے سے بچنے کی آزمائش ہو۔      ۸۔ جب اپبی عقل کو علم کے راستے پر چلانے اور نفس پرستی سے بچنے  کی آزمائش ہو۔